اپنا درد محبت کہوں تو کس سے کہوں….. کلام شہنشاہ بہادر شاہ ظفر
بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں
سنے ہے کون مصیبت کہوں تو کس سے کہوں
جو تو ہو صاف تو کچھ میں بھی صاف تجھ سے کہوں
ترے ہے دل میں کدورت کہوں تو کس سے کہوں
نہ کوہ کن ہے نہ مجنوں کہ تھے مرے ہمدرد
میں اپنا درد محبت کہوں تو کس سے کہوں
دل اس کو آپ دیا آپ ہی پشیماں ہوں
کہ سچ ہے اپنی ندامت کہوں تو کس سے کہوں
کہوں میں جس سے اسے ہووے سنتے ہی وحشت
پھر اپنا قصۂ وحشت کہوں تو کس سے کہوں
رہا ہے تو ہی تو غم خوار اے دل غمگیں
ترے سوا غم فرقت کہوں تو کس سے کہوں
جو دوست ہو تو کہوں تجھ سے دوستی کی بات
تجھے تو مجھ سے عداوت کہوں تو کس سے کہوں
نہ مجھ کو کہنے کی طاقت کہوں تو کیا احوال
نہ اس کو سننے کی فرصت کہوں تو کس سے کہوں
کسی کو دیکھتا اتنا نہیں حقیقت میں
ظفرؔ میں اپنی حقیقت کہوں تو کس سے کہوں
یہ کلام شہنشاہ ہند بہادر شاہ ظفر کا ہے اور آواز صاحب زادہ محمد زابر سعید بدر کی ہے.
اسے 26 اپریل 2020 کو الفاطمہ کی اسٹڈی میں ریکارڈ کیا گیا……
کون تھے بہادر شاہ ظفر…… یہ دنیا کے چند عظیم شاہی خاندانوں میں سب سے نمایاں شاہی خانوادے کا آخری چراغ تھے…. یہ خان اعظم چنگیز خان اور عظیم فاتح عالم امیر تیمور گورکانی کے وارث ظہیرالدین بابر کی نسل کے آخری شہنشاہ تھے….. شہنشاہ بابر نے 1526 میں دہلی کو فتح کیا گویا ہندوستان کو ہی بدل کر رکھ دیا ایک نیا تمدن ایک نئی زبان, نئی ثقافت متعارف کروا دی اور بکھری ریاستوں کو ایک مضبوط سلطنت میں بدل دیا. دنیا بھر میں مغل اعظم کے نام کا ڈنکا بجنے لگا….. جی یہ بدقسمت ظفر اسی بابر کا فرزند تھا جسے دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں……
صاحب زادہ زابر سعید بدر
27 اپریل 2020
3 رمضان المبارک