کٹا پھٹا سماج اور سسکتا بلکتا دل
صاحب زادہ زابر سعید
پاکستانی معاشرہ تو کئی دہائیوں سے ہی صوبائی تعصبات کی شدید تقسیم کا شکار تو تھا ہی جس کا ایک نتیجہ سانحہ مشرقی پاکستان بھی ہے لیکن 1979 کے بعد سے مقتدرہ کی نئی پالیسی جس کو سپر پاور کی آشیر باد حاصل تھی ایک دوسری سپر پاور کو نیچا دکھانے کی ہاتھیوں کی اس جنگ میں ہم نے اپنے سماج کا شیرازہ ہی بکھیر دیا… اب جناح اور اقبال کا پاکستان مذہبی جنونیت کا بھی شکار ہو گیا….. رہی سہی کسر سیاست کی مقتدرائی نرسری میں نام نہاد سیاست دانوں کی تیاری نے پوری کر دی(ائیر مارشل اصغر خان کیس) ہائے رے افسوس….. اقبال اور جناح کے پاکستان جس کی فکری بنیاد جناب سر سید احمد خان نے رکھی کے تشخص کی دھجیاں بکھیر کر اسے تار تار کر دیا گیا…. جب پاکستان بنا تو دنیا نے انڈیا کی بجائے پاکستان کی حمایت کی کیونکہ اس کا بانی جناح ایسا ماڈریٹ لیڈر تھا… لیکن دنیا میں جناح کے پاکستان کو اب ناجانے کیا کیا کہا جاتا ہے لیکن civilized نہیں کہا جاتا…. سانحہ سیالکوٹ, سانحہ مری اور اس ایسے اور کئی سانحوں کا وطن ہے ہمارا…… آج میں یہ سوچتا ہوں کہ کیا اس وطن کے لیے میرے بزرگوں نے سب کچھ چھوڑ کر یہاں ہجرت کی…. اور میں نے اپنے لڑکپن سے یورپ اور امریکہ سیٹل ہونے کے کئی مواقع اس لیے چھوڑ دیے کہ اس وطن کے لیے کچھ کرنا ہے… زمین کے ٹکڑے کے ساتھ ساتھ اس میں بسنے والی قوم کے مجموعے کو قوم کہا جاتا ہے…. افسوس یہ قوم ہی نہیں یہ ایک بکھرا ہوا جہلا کا جذباتی سا ایک ریوڑ ہے.جسے کوئی بھی کہیں بھی ہانک سکتا ہے…. اس میں سر سید اقبال اور جناح کے wisdom کا نام ونشان تک نہیں ہے…..
9 جنوری 2021
لاہور…….