ڈاکٹر شگفتہ حسین کی “تحقیق و دریافت”
صاحب زادہ محمد زابر سعید بدر
ڈاکٹر شگفتہ حسین علم و ادب کے حوالے سے ایک معروف نام ہیں, ویمن یونیورسٹی کی پہلی پروفیسر اور پھر پرو وائس چانسلر رہیں اب وہ اسی یونیورسٹی کی پروفیسر ایمریطس ہیں.
تحقیق کے حوالے سے ان کا کام “اشرف علی خان”شخصیت و فن بہت متاثر کن ہے, سفر رائیگاں اور”وہ اور اسکا ہمزاد” ان کے تراجم ہیں جو انہوں نے بے حد خوبی سے کیے ہیں. جب برعظیم پاکستان و ہند پر میاں بشیر احمد کے ھمایوں, سر عبدالقادر کے ادبی دنیا, عالمگیر, حکیم شجاع کے نیرنگ خیال کا طوطی بولتا تھا ایسے میں ادب لطیف کا اجرا ہوا, “مٹی کا دیا’ والے ہمارے لاہوری میرزا ادیب اسکے مدیر مقرر ہوئے….. ڈاکٹر شگفتہ حسین نے پی ایچ ڈی کا مقالہ “ادب لطیف” پر ہی لکھا جو کتابی صورت میں بھی شائع ہو چکا ہے..بقول ڈاکٹر انوار احمد وہ بہت اچھی طالب علم،استاد اور منتظم بھی ہیں.
مجھے آج ہی ڈاکٹر شگفتہ کی طرف سے انکی تازہ تصنیف موصول ہوئی. تقریبا تمام موضوعات ہی میرے پسندیدہ ہیں.. ڈاکٹر صاحبہ کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ انسانی کرداروں کا نفسیاتی تجزیہ بھی کرتی ہیں اس حوالے سے ڈاکٹر سگمنڈ فرائڈ, ژونگ اور دیگر نفسیات اور ماہرین سماجیات کےحوالے دیتی ہیں اور میرا محبوب موضوع ہی نفسیات ہے اور خاص طور پر ابلاغ عامہ کے سماج کے رویوں پر اثرات پر میں نے بہت کام کیا ہے… ڈاکٹر شگفتہ کے مضامین میں مجھے یہ عوامل نظر آئے جو سماج میں تبدیلی لانے کا باعث ہیں.جب تک انسان خود ان میں دلچسپی نہ لیتا ہو ان خشک موغوعات پر قلم نہیں اٹھا سکتا ایسا صرف ایک انتہائی حساس دل اور احساسات کا حامل شخص ہی کر سکتا ہے.. رویے بہت اہم ہوتے ہیں یہ سماج کا وہ حصہ ہے جس پر بہت کم کام ہوا ہے اور جنہوں نے بھی کیا ہے وہ بلاشبہ بہت مبارک باد کے مستحق ہیں. اس کے لیے ان کا perception اور Frame Of Reference کا کلئیر ہونا بے حد ضروری ہے. ڈاکٹر شگفتہ کے یہاں حساسیت کے ساتھ ساتھ عقلیت اور عملیت دونوں کا دقیع امتزاج ملتا ہے.
“تحقیق و دریافت” ان تمام مضامین پر مشتمل ہے جو ایچ ای سی کے منظور شدہ جامعاتی تحقیقی مجلات میں شائع ہو چکے ہیں اسکو اب کتابی صورت آراستہ کیا گیا ہے. مندرجات میں نذر سجاد کے ناولوں کا فکری تجزیہ،وزیر بیگم کردار نگاری کی ایک مثالی جہت، منٹو کی باغی عورت, طاہرہ اقبال بطور ایکو فیمینسٹ، امیزون عطیہ داود آئینے کے سامنے،ایک باغی شہزادی عابدہ سلطان،نسائی محسوسات کی تجسیم،ریختی، سر سید احمد خان اور تعلیم نسواں,تاریخ اردو ادب کیسےلکھی جائے.؟ 1857 کی جنگ آزادی کی تاریخ, کامیاب ادارت کی ایک روشن مثال, میرزا ادیب, حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا نظریہ اسلامی ثقافت, اردو زبان اور عالمگیریت شامل ہیں.ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ کتاب متنوع موضوعات کا ایک دلفریب گلدستہ ہے… تاریخ بھی, ادب بھی, سماجیات بھی اور نفسیات سب ملتے ہیں.
تبصرہ از صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر
الفاطمہ
28 اگست 2019
لاہور