علامہ سر عبداللہ یوسف علی(مترجم و مفسر قرآن)
صاحب زادہ محمد زابر سعید بدر
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ قرآن مجید کا انگریزی زبان میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا ترجمہ کرنے والے علامہ یوسف علی کون تھے اور ان کا انتقال کب کہاں اور کس حالت میں ہوا.کل ان کا یوم ولادت بھی تھا.گو اس حوالے سے ابہام موجود ہے 14 اپریل کو بھی ان کا یوم ولادت کہا جاتا ہے لیکن میری تحقیق کے مطابق 4 اپریل درست ہے.دسمبر 1953 کی ایک سرد شام میں وسطی لندن کے ایک مکان کی سیڑھیوں پر ایک 81سالہ کمزور شخص کسمپرسی کے عالم میں پڑا تھا.پولیس نے اسے فوری ویسٹ منسٹر ہاسپٹل میں داخل کروا دیا.پولیس نے جب اسکے ورثا سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی تعلق سے انکار کر دیا.پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کرنے پر بھی کوئی کارروائی نہ کی گئی.بعد میں جب احساس ہوا تو دیر ہو چکی تھی 10 دسمبر کو اس مفلس شخص کو دل کا دورہ پڑا اور کہانی ختم…………
یہ شخص کون تھے…؟میں بتاتا ہوں یہ تھے علامہ یوسف علی,جنہوں نے قرآن مجید کا انگریزی میں ترجمہ کیا.برطانوی حکومت نے ان کو سر کا خطاب دیا,اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل رہے……..سر آغا خان, علامہ اقبال, نہرو, میر عثمان علی خان(نظام آف حیدر آباد), سر شاہنواز بھٹو, سر محمد شفیع کے قریبی دوستوں میں سے تھے.ممتاز دانشور,تاریخ دان,ماہر تعلیم اور مفسر قرآن نے اپنے آخری چند سال لندن کی گلیوں میں تنہا بے مقصد پھرتے گزار دیے.ایک مفلس کی طرح وفات پانے والے شخص کے اکاؤنٹ میں ہزاروں پاؤنڈ جمع تھے.
عبداللہ یوسف علی 4 اپریل، 1872ء کو سورت، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔انہوں نے بمبئی یونیورسٹی سے بی اے کرنے کے بعد حکومت کے وظیفے پر انگلستان کا سفر اختیار کیا جہاں انہوں نے ایم اے اور ایل ایل ایم کی ڈگریاں سینٹ جانز کالج کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کیں۔ 1906ء میں انہوں نے لنکن ان سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور انڈین سول سروس کے امتحان میں ہندوستان بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ وہ مختلف انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ 1925ء میں وہ اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل، پنجاب یونیورسٹی کے فیلو اور سنڈیکیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔1917 میں انہیں سر کا خطاب دیا گیا.
علامہ عبداللہ یوسف علی نہایت عمدہ علمی ذوق رکھتے تھے۔ وہ زندگی کے آخری ایام میں اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے تھے۔ اسی زمانے میں انہوں نے قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ مکمل کیا اور اس کے عمدہ حواشی لکھے۔ ان کی دیگر تصانیف میں انگریزی عہد میں ہندوستان کے تمدن کی تاریخق، یوگوسلاویہ اور سربیاکا فن سنگ تراشی، ازمنہ وسطیٰ کا ہندوستان، تشکیل ہنداور ہندوستانی مسلمان کے نام سرفہرست ہے….
ایسٹرن ٹائمز,لاہور
ایسٹرن ٹائمز لاہورسے شائع ہونے والا انگریزی روزنامہ تھا جسے فیروز سنز نے 1931ء میں جاری کیا۔ علامہ عبداللہ یوسف علی اس کےپہلے ایڈیٹر تھے ۔ میاں سرافضل حسین کی حکومت اور یوننسیٹ پارٹی کا حامی تھا۔ ان کی وفات پر ہفت روزہ کر دیاگیا۔ اور اسی صورت میں 1940ء تک نکلتا رہا۔ پھردوبارہ روزنامہ ہوگیا۔ بعد ازاں الہلال لمیٹڈ نے خرید لیا اور بالآخر 1947ء میں بندکردیا گیا۔ صفحات کی تعداد 4۔6 ہوتی تھی۔ قیمت ایک آنہ فی پرچہ تھی۔
(نوٹ: علامہ سر عبداللہ یوسف علی سے متعلق تین برس پہلے اس پوسٹ میں مختصر کا تعارف کروایا بعض احباب نے فرمائش کی کہ مزید تفصیل دی جائے لیکن مصروفیات آڑے آئیں تاہم لندن سے ایک صاحب نے اخبار جہاں میں مزید اضافہ کر دیا جس کے بعد میں نے لکھنے کا ارادہ ترک کر دیا….
اسٹوڈنِس کی سہولت کے لیے یہ مختصر کلپ شئیر کر رہا ہوں)
#صاحبزادہ_محمد_زابر_سعید_بدر
یکم اگست 2020 /لاہور